اشاعتیں

فروری, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

غزل بر زمینِ سودا از: یاس یگانہ

یاس عظیم آبادی کو کون نہیں جانتا۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ یاس کا نام سن کر اکثر لوگوں کا خون جوش مارنے لگتا ہے، دل میں ایک عجیب ہی گستاخ اور بے ادب انسان کا خاکہ بن جاتا ہے۔ مگر کوئی بات نہیں۔  بات تو یہ ہے کہ بد نام اگر ہونگے تو کیا نام نہ ہوگا؟؟؟ یہ مثال یاس پر بالکل صادق آتی ہے۔ یاس کی بدنامی ہی انکی شہرت کا سبب ہے ورنہ شاید ہی انہیں کوئی جانتا۔ خیر بات یہ تھی کہ یاسؔ یگانہ کے باقی کمال تو اپنی جگہ ہیں ان کا ایک کمال یہ بھی ہے کہ کسی بھی استاد شاعر کی زمین کو لیکر اس میں اپنی مہارت کے جوہر دکھاتے ہیں۔ اور جوہر بھی ایسے کہ کہیں تو استاد کی ٹکر اور کہیں تو تغزل میں استاد سے بھی آگے نکل جاتے ہیں۔ چناچہ ایک جگہ یاس یگانہ خود یوں رقمطراز ہیں: یگانہ بنے یا امام الغزل وہ جو کچھ بنے، بنتے بنتے بنے دیکھنے والے دیکھ سکتے ہیں کہ اس تعلی میں بھی ایک سمائی اور انکسار چھپا ہے اور یگانہ بتلا رہے ہیں کہ میں کوئی پیدائشی کامل شاعر نہیں بلکہ بنتے بنتے، یعنی مشق اور استادوں کے پیر دھو دھو کر پینے کے بعد یہ فن مجھے حاصل ہوا ہے۔ یاس یگانہ کا غزل کہنے کا انداز نہایت ہی میٹھا اور پر لطف ہے، الفاظ کا چناؤ، او