اشاعتیں

اگست, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

حرف روی کی تعریف۔ ایک استفسار کا مفصل جواب۔ مزمل شیخ بسملؔ

اردو محفل پر ایک عزیز محمد اسامہ سرسریؔ صاحب نے کچھ عرصے پہلے ناچیز سے  ایک سوال کیا تھا جس کا جواب دینے میں گو کہ مصروفیات کی وجہ سے کافی دیر لگی لیکن سوال کچھ ایسا ہے کہ بنا وضاحت اور مکمل تفصیل کے میرے لئے یہ جواب دینا ممکن نہیں تھا۔ بہرحال تمام مصروفیات کے باوجود جب یہ کام سرانجام دینے میں کامیاب ہوگیا ہوں تو قارئین کی خدمت میں بھی پیش کئے دے رہا ہوں۔ سوال: جناب مزمل شیخ بسمل صاحب!  حرف روی کی جامع اور مانع تعریف کیا ہے؟ جواب:  حرفِ روی کی جامع اور مانع تعریف کے لئے اچھا خاصہ وقت لیا جس کے لیے معذرت۔ کچھ مصروفیات اور مزاجی سستی اور کاہلی اور کبھی غفلت آڑے آتی رہی۔ آج سوچا کہ اسامہ بھائی کے اس قرض کو بھی چکا دیا جائے۔ واضح رہے کہ علم قافیہ ایک خشک علم ہے، پھر ہر عالم نے اپنے تجربات اور مشاہدات اور اپنے علم کے مطابق اس میں مختلف موضوعات میں ایک سے زائد آراء قائم کی ہیں، میرا تجربہ ہے کہ اگر کوئی انسان صرف حرفِ روی کے تمام پہلو سمجھ لے تو وہ علمِ قافیہ کا مکمل عالم بن سکتا ہے اس کے بعد تمام محاسن اور معائب کھل کر خود ہی سامنے آجاتے ہیں۔ تو بسم اللہ۔