علمِ عَروض ۸
اب تک بحرِ رمل مثمن محذوف، مقصور اور مکفوف پر بات ہوئی ہے جس پر احباب کی طرف سے بہت حوصلہ افزائی سے پُر پیغامات اور ای میل موصول ہوئی اور ساتھ ہی یہ اصرار بھی کیا گیا کہ اسباق کو جاری رکھوں۔ سبھی احباب کا بہت شکریہ ادا کرتا ہوں اور ساتھ ہی معذرت کا طالب بھی ہوں کہ کچھ ذاتی مسائل کی بنا پر اس جانب توجہ دینے سے قاصر ہوں۔ آپ حضرات سے دعا کی بھی درخواست ہے۔ اس کے بعد ہمارے پاس بحرِ رمل کا ایک بہت ہی مشہور و معروف وزن ہے جس میں سیکڑوں یا ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں غزلیں کہی جا چکی ہیں۔ بیسوی صدی کے اوائل سے اب تک جتنے بھی معروف و غیر معروف شعراء ہیں ان سب کے کلام کا ایک بہت بڑا حصہ اسی وزن میں ہے۔ غالباً متاخرین میں کوئی ایک شاعر بھی نہ ہوگا جس نے اس بحر کو استعمال نہ کیا ہو۔ اب ہمیں اس کی عروضی کیفیت کو سمجھنا ہے، اس میں کیا کیا اجازتیں ہیں، کون کون سے تغیرات واقع ہوتے ہیں، اور کیوں واقع ہوتے ہیں یہ سب آج سمجھ لیتے ہیں۔