فعولُ فعلن یا مفاعلاتن۔ ایک استفسار کے جواب میں - مزمل شیخ بسملؔ
فیس بک پر ایک عزیز کو اوزان "فعولُ فعلن" اور "مفاعلاتن" میں کچھ تردد تھا جس کے حوالے سے انہوں نے درج ذیل سوال اٹھایا۔ تو سوچا کہ اس سوال کے جواب کو اپنے بلاگ کے قارئین کی خدمت میں بھی پیش کردوں تاکہ جواب استفادۂ عام کے لیے محفوظ ہوجائے۔ سوال: ز حالِ مسکیں مکن تغافل دُرائے نیناں بنائے بتیاں کہ تابِ ہجراں ندارم اے جاں نہ لے ہو کاہے لگائے چھتیاں *امير خسرو كى اس غزل كا وزن بعض عروضيوں كے نزديک "فعول فعلن فعول فعلن فعول فعلن فعول فعلن" ہے، جبكہ بعض عروضيوں كے نزديک "مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن" ہے. مزمل بهائى، براه مہربانى اس حوالے سے رہنمائى فرمائيں كہ ١. ان دونوں اوزان كو كہاں سے اخذ يا حاصل كيا جاتا ہے؟ اور دونوں اوزان كو كيا نام ديا جاتا ہے؟ ٢. مندرجہ بالا دونوں اوزان مين عروضيوں كے اختلاف كى وجہ كيا ہے؟