علمِ عَروض سبق ۳


اب تک کے دو اسباق میں ہم علم عروض کے حوالے سے بحر،ارکان، وزن اور آہنگ کے بارے میں سمجھتے آرہے ہیں اور امید ہے کے آپ کو سمجھ بھی آرہا ہوگا۔ 
اب تک ہم نے دو آہنگ دیکھے جس کی مثالیں بھی آپ نے دیکھ ہی لی ہیں۔ آج ایک نیا آہنگ دیکھتے ہیں۔ 
انتہائی خوبصورت آہنگ ہے اور اہلِ ذوق جانتے ہیں کے شعر کی روانی میں ایک بڑا دخل بحر کا رواں ہونا بھی ہے۔


فیضؔ کی غزل کے یہ دو اشعار پڑھیں:

آپ کی یاد آتی رہی رات بھر
چاندنی دل دکھاتی رہی رات بھر

گاہ جلتی ہوئی، گاہ بجھتی ہوئی
شمعِ غم جھلملاتی رہی رات بھر

طبعِ موزوں رکھنے والے حضرات ہی اس آہنگ کا صحیح لطف اٹھا سکتے ہیں۔ 
تو آئیں اس کا وزن اور بحر کو بھی دیکھیں:
بحر کا نام ہے : 
بحرِ متدارک مثمن سالم
ارکان (ایک شعر میں): 

فَاعِلُن فَاعِلُن فَاعِلُن فَاعِلُن
فَاعِلُن فَاعِلُن فَاعِلُن فَاعِلُن

اب آج میں ایک اور بات بتاؤں۔ علم عروض میں جو بحریں سالم ہیں اور ایک ہی رکن کی تکرار سے بنتی ہیں جیسے ہزجؔ، متدارکؔ، متقاربؔ کی مثالیں دی گئی ہیں اسی طرح اور بحریں جیسے رجزؔ، رملؔ اور کاملؔ وغیرہ یہ بحر یں مفرد کہلاتی ہیں کیونکہ ان میں ایک ہی رکن بار بار آتا ہے۔ لیکن ایسی بھی بحریں ہیں جن میں دو ارکان کا اجتماع ہوتا ہے ایسی بحریں مرکب کہلاتی ہیں۔ مثالیں آگے آتی رہیں گی۔ یہاں آج ہم یہ سمجھیں کے ایک شعر کا وزن ارکان پہ رکھ کر کیسے تولا جاتا ہے اور کیسے ارکان کے برابر شعر کے حصے ہوتے ہیں۔ علمِ عروض میں ہم تقطیع کی مدد سے یہ کام کرتے ہیں۔ تقطیع سے مراد ٹکڑے کرنا۔ یہاں ہم شعر کو ارکان کے مطابق ٹکڑے کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ شعر اپنی بحر کے ارکان پر اور حرکات و سکنات پر پورا اترتا ہے یا نہیں۔
اب ہم مذکورہ بالا شعر جس کے ارکان آٹھ عدد فَاعِلُن بتائے گئے ہیں اسے تقطیع کرتے ہیں لیکن اس سے پہلے چند باتیں ذہن میں رکھیں:

1۔ رکن پر جہاں جس حرف پر حرکت (یعنی زبر ، زیر یا پیش) ہو شعر میں بھی وہاں حرکت ہونا ضروری ہے ۔ البتہ رکن میں زبر ہو تو شعر میں زیر یا پیش آسکتا ہے الغرض حرکت کی جگہ حرکت ہونا شرط ہے زبر زیر کی قید نہیں۔ 
مثلاً فَاعِلُن میں ف متحرک، الف ساکن، عین متحرک، لام متحرک اور نون ساکن ہے۔ یعنی پہلا متحرک، دوسرا ساکن، تیسرا اور چوتھا متحرک اور پانچواں ساکن۔
فاعلن کے وزن پر الفاظ: زِندَگی، بَندَگی، رَہزَنِی وغیرہ۔۔ 

2۔ رکن میں جہاں جس حرف پر ساکن ہو شعر میں بھی ساکن ہونا ضروری ہے۔ ساکن کے حوالے سے یہ بتاؤں کہ دو ساکن ایک ساتھ نہیں ہوتے۔ عروضیوں کے نزدیک لفظ میں اگر ایک ساکن ہو تو دوسرے ساکن کو متحرک سمجھتے ہیں۔ اور یہ کوئی انوکھا کام نہیں بلکہ ایک فطرتی بات ہے، جب ایک ساکن آپ کی زبان سے ادا ہوتا ہے تو اس کے بالکل ساتھ میں اگلا ساکن جو ہوگا وہ زبان سے ہل جل کر ادا ہوگا یعنی اس میں تحریک رہے گی (یہ الگ بات ہے کہ آپ غیر فطرتی انداز میں زبردستی اس کی تسکین قائم رکھیں)۔ مثالیں ایسے الفاظ کی جن میں دو ساکن ایک ساتھ ہوں: چست، سست، سمت، جسم، وغیرہ۔۔۔
چست، سست اور سمت میں ت، جسم میں میم دوسرے ساکن ہیں جن کو ہم متحرک مانتے ہیں۔

3۔ ایسے حروف جن سے لفظ کیے وزن میں فرق نہیں آتا انہیں ہم شمار نہیں کرتے جیسے دو چشمی ”ھ“ یا نون غنہ ”ں“۔ یعنی ان کے ہونے نہ ہونے سے لفظ کے وزن میں فرق نہیں آتا صرف صوتی فرق ہوتا ہے۔ مثلاً لفظ ”بھرا“ کا وزن اور ”بَرا“کا وزن برابر ہے تو دو چشمی ھ سے وزن پر فرق نہ آیا۔ اسی طرح ”نمایاں“ اور ”نمایا“ ایک ہی وزن پر ہیں تو ہم نون غنہ تقطیع میں شمار نہیں کرینگے۔

4۔ جس حرف پر تشدید ہو اسے دو مرتبہ شمار کرتے ہیں پہلا ساکن اور دوسرا متحرک۔ جیسے شدّت کو شد دت۔ محبّت کو محب بت۔ ایسے ہی ”آ“ دو الف پہلا متحرک اور دوسرا ساکن شمار کیا جاتا ہے۔ جیسے آپ کو اَاپ۔ آگ کو ااگ، کیونکہ یہ پڑھنے میں ہی دو مرتبہ آتی ہیں۔۔

ابھی کے لئے صرف اتنا ہی یاد رکھنا کافی ہے باقی رفتہ رفتہ۔۔۔۔

اب ہم مذکورہ بالا شعر کو ارکان کے مطابق توڑتے ہیں:

آپ کی یاد آتی رہی رات بھر

ااپ کی --- فاعلن ۱؎
یاد اا ۔۔۔ فاعلن 
تی رہی۔۔۔ فاعلن
رات بر۔۔۔ فاعلن ۲؎

۱؎ آپ کے آ کو دو الف شمار کیا ہے ایک متحرک اور ایک ساکن فاعلن کے ”فا“ کے برابر۔
۲؎ بھر سے ھ کو ختم کردیا تقطیع کی خاطر۔ بر کو فاعلن کے ”لن“ پر رکھا۔
-----------------

چاندنی دل دکھاتی رہی رات بھر

چادنی۔۔۔ فاعلن ۱؎
دل دکا۔۔۔ فاعلن
تی رہی۔۔۔ فاعلن
رات بر۔۔۔ فاعلن

۱؎ چاندنی میں پہلا نون نون غنہ تھا جو تقطیع میں ختم ہوا اور رہا ”چادنی “ بر وزن فاعلن 
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

اسی بحر میں ایک خوبصورت خوبصورت گانا سنیں:


اور پھر فیض کے ان دو اشعار کو اسی ترنم میں گنگنائیں۔ 
مزمل شیخ بسملؔ

تبصرے

  1. بسمل صاحب، گانے کا ربط ٹوٹا ہوا ہے۔
    سبق مزیدار تھا۔ اب اگلے کی سمت بڑھتے ہیں ۔ :)

    جواب دیںحذف کریں
  2. بھائی اوپر شعر مخدوم محی الدین کے ہیں فیض کے نہیں۔ تصحیح فرما لیجے۔
    آپ کی یاد آتی رہی، رات بھر

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. مخدوم صاحب کا شعر ہے:

      چشمِ نم مسکراتی رہی رات بھر
      آپ کی یاد آتی رہی رات بھر

      اوپر جو شعر ہے وہ اسی زمین میں ہے لیکن فیض احمد فیض کا ہے۔

      حذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

حرف روی کی تعریف۔ ایک استفسار کا مفصل جواب۔ مزمل شیخ بسملؔ

فعولُ فعلن یا مفاعلاتن۔ ایک استفسار کے جواب میں - مزمل شیخ بسملؔ

علمِ عَروض سبق ۹